سندھ موجودہ حکمرانی میں مؤثر طریقے سے نہیں سنبھالا جا رہا، انتظامی اصلاحات ضروری،فاروق ستار
کراچی(بولونیوز)متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ ساڑھے سات کروڑ آبادی والے صوبہ سندھ کو موجودہ طرزِ حکمرانی میں مؤثر طور پر نہیں سنبھالا جا رہا، جبکہ پنجاب میں عملی طور پر کام ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔
فاروق ستار نے وضاحت کی کہ انتظامی یونٹس یا نئے صوبے بنانے کا مقصد صوبے کی تقسیم نہیں بلکہ بہتر حکمرانی کو یقینی بنانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ اقدامات کیے جائیں تو پاکستان ایک سال کے اندر ترقی کی منازل طے کر سکتا ہے۔ انہوں نے ملک میں زراعت اور معدنیات کے شعبوں کی استعداد کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل اور وزیراعظم کی جانب سے اصلاحات کی سنجیدہ کوششیں جاری ہیں، جنہیں مکمل طور پر عملی جامہ پہننے کا موقع دیا جانا چاہیے۔ فاروق ستار نے امید ظاہر کی کہ آرٹیکل 140-A کو مجوزہ 28ویں آئینی ترمیم میں شامل کیا جائے گا، جس سے اختیارات نچلی سطح تک منتقل ہوں گے۔
معاشی مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کیپیٹل ڈرین اور برین ڈرین جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ ملک کو معاشی خودمختاری کی طرف لے جایا جائے۔ فاروق ستار کے مطابق ایس آئی ایف سی دن رات ملکی ترقی کے لیے کام کر رہا ہے اور یہی ترقی کا انجن بنے گا۔
امن و امان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ کی جانب سے جن بھتہ خوروں کے نام لیے گئے ہیں، ان پر قتل جیسے سنگین الزامات بھی ہیں اور بھتہ خوری کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔ فاروق ستار نے احمد علی مگسی، وصی اللہ لاکھو اور صمد کاٹھیواڑی کو پکے علاقوں کے ڈاکو قرار دیا اور کہا کہ اربوں کھربوں روپے ٹیکس دینے والے تاجروں نے یہ نام دیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں تعلیم اور صحت کے شعبے ترقی کر رہے ہیں، جبکہ سندھ میں زرخیز زمینیں بھی بنجر ہو چکی ہیں۔ فاروق ستار نے حکومت سندھ سے اپیل کی کہ اپنی ذمہ داریاں پوری کی جائیں اور جرائم میں ملوث افراد کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے۔


