27 اکتوبر: تاریخ کا سیاہ دن کیوں؟ — انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی داستان

27 اکتوبر 1947 جنوبی ایشیا کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔ اسی روز بھارتی افواج نے ریاست جموں و کشمیر پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر لیا۔
یہ قبضہ نہ صرف اقوامِ متحدہ کے اصولوں بلکہ انسانی حقوق کے عالمی منشور کی صریح خلاف ورزی تھا۔
ریاست کشمیر ایک مسلم اکثریتی علاقہ تھی جس کے عوام نے پاکستان کے ساتھ الحاق کی خواہش ظاہر کی تھی۔ تاہم، مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت سے فوجی مدد کے بدلے میں غیر قانونی الحاق کا معاہدہ کیا، جسے آج تک کشمیری عوام اور عالمی ماہرین تسلیم نہیں کرتے۔

بھارتی فوجی تسلط اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں

آج 78 سال بعد بھی مقبوضہ کشمیر دنیا کے سب سے زیادہ فوجی زیرِ تسلط علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ بھارت نے وادی میں تقریباً 10 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں — یعنی ہر آٹھ شہریوں پر ایک بھارتی سپاہی۔

ہیومن رائٹس میڈیا نیٹ ورک کی تحقیق کے مطابق:
اب تک دو لاکھ سے زائد کشمیری شہید کیے جا چکے ہیں۔ ایک لاکھ سے زیادہ املاک کو نذرِ آتش کیا گیا۔ ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ ہزاروں خواتین بھارتی افواج کے ہاتھوں زیادتی کا شکار ہوئیں۔ ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار محض اعداد نہیں بلکہ انسانی المیے کی وہ تصویر ہیں جو جدید دور میں بھی عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے میں ناکام رہی ہے۔

آرٹیکل 370 کی منسوخی — خودمختاری کی آخری سانس

5 اگست 2019 کو بھارت نے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔ اس اقدام کے بعد مقبوضہ وادی میں کرفیو، گرفتاریوں، اور انٹرنیٹ بندش کا طویل سلسلہ شروع ہوا۔ یہ بندش دنیا کی تاریخ میں سب سے طویل انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن قرار دی جا چکی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، اور جینوسائیڈ واچ جیسے اداروں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ بھارت نسل کشی، مذہبی امتیاز، اور جبری آبادیاتی تبدیلی کی پالیسی پر گامزن ہے۔

عالمی برادری کی خاموشی — انصاف کا قتل
اقوامِ متحدہ اب تک پانچ قراردادیں منظور کر چکی ہے جن میں کشمیری عوام کو حقِ خودارادیت دینے پر زور دیا گیا، مگر کسی ایک پر بھی عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ عالمی طاقتوں کی سیاسی مصلحتیں اور معاشی مفادات انسانی حقوق پر غالب آچکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی نسلیں اب بھی اپنے بنیادی حق — آزادی — کے لیے قربانیاں دے رہی ہیں۔

اس دن کے موقع پر اگر دنیا میں پائیدار امن قائم رکھنا ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ

1. اقوامِ متحدہ فوری طور پر ایک آزاد تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے جو بھارتی مظالم کی تحقیقات کرے۔
2. بھارتی حکومت سے تمام فوجی قوانین ختم کر کے عام شہریوں کے انسانی حقوق بحال کیے جائیں۔
3. بین الاقوامی میڈیا کو کشمیر تک رسائی دی جائے تاکہ سچائی دنیا کے سامنے آسکے۔
4. حقِ خودارادیت پر رائے شماری اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں کرائی جائے۔

اور آخر لفظوں میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ محض زمین کا نہیں بلکہ انسانی ضمیر اور انصاف کا امتحان ہے۔
27 اکتوبر کا یومِ سیاہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ طاقت کے بل پر قبضہ ممکن تو ہے، مگر دلوں پر حکومت نہیں۔ کشمیری عوام کی جدوجہد اس عزم کی علامت ہے کہ انسانی آزادی کو کبھی دبایا نہیں جا سکتا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *